URDU NEWS

ماہانہ اقتصادی اشارئیے مثبت تاہم سست رفتاراقتصادی بڑھوتری کی عکاسی کررہے ہیں،حکومت نے مالی سال 2023 کیلئے فعال اورمتحرک مالیاتی منصوبہ ترتیب دیاہے، وزارت خزانہ

اسلام آباد:وزارت خزانہ نے کہاہے کہ جاری مالی سال کے پہلے چارماہ میں ماہانہ اقتصادی اشارئیے مثبت تاہم سست رفتاراقتصادی بڑھوتری کی عکاسی کررہے ہیں، ملک میں آنیوالے بدترین سیلاب نے اقتصادی سرگرمیوں کوسست رو کردیا ہے اورمحصولات کی وصولی پربھی اس کے اثرات مرتب ہوئے ہیں، تاہم حکومت کی جانب سے معاشرے کے معاشی طور پر کمزور طبقات بالخصوص زرعی شعبہ کیلئے معاونت سے معیشت کومعمول پرلانے میں مددملے گی۔
وزارت خزانہ کے مطابق حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ قابل انتظام ہے اوراس کیلئے صحت مندانہ مالیاتی معاونت ضروری ہوگی، حکومت نے مالی سال 2023 کیلئے فعال اورمتحرک مالیاتی منصوبہ ترتیب دیاہے، حکومت نے وسط مدتی اورطویل المعیاد قرضوں اور واجبات کی ادائیگی کیلئے بروقت انتظامات کئے ہیں۔
وزارت خزانہ کی جانب سے ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے چارماہ میں سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں سالانہ بنیادوں پر8.6 فیصدکی کمی ریکارڈکی گئی۔جولائی سے اکتوبرتک کی مدت میں سمندرپارپاکستانیوں نے 9.9 ارب ڈالرکازرمبادلہ ملک ارسال کیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 10.8 ارب ڈالرتھا، برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر2.6 فیصدکی نمودیکھنے میں آئی، جاری مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ملکی برآمدات کاحجم 9.8 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 9.6 ارب ڈالرتھا، اس مدت میں ملکی درآمدات کاحجم 20.6 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 11.6 فیصدکم ہے۔
حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارہ میں جاری مالی سال کے دوران نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، جاری مالی سال میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 2.8 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 5.3 ارب ڈالرتھا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں جاری مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں سالانہ بنیادوں پر52.1 فیصدکی کمی ریکارڈکی گئی جبکہ مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی کی شرح 35.5 فیصدریکارڈکی گئی۔
وزارت خزانہ کے مطابق 22 نومبر2022 کو زرمبادلہ کے ذخائر کاحجم 7.804 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ سال 22 نومبرکو16.23 ارب ڈالرتھا، گزشتہ سال 22 نومبرکو امریکی ڈالرکے مقابلہ میں پاکستانی کرنسی کی قدر174.77 روپے تھی جو رواں سال 22 نومبرکو223.42 روپے ریکارڈکی گئی۔وزارت خزانہ کے مطابق جولائی سے لیکراکتوبرتک کی مدت میں ایف بی آر کی محصولات وصولی کی شرح میں سالانہ بنیادوں پر16.6 فیصدکی نموریکارڈکی گئی، اس مدت میں ایف بی آر نے 2149 ارب روپے کی محصولات اکھٹاکیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1843 ارب روپے تھیں۔
نان ٹیکس ریونیومیں سالانہ بنیادوں پر15.5 فیصد کی شرح سے کمی ریکارڈکی گئی، جاری مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں نان ٹیکس ریونیوکاحجم 211 ارب روپے ریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 249 ارب روپے تھا۔سرکاری شعبہ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت جاری مالی کے دوران مختلف منصوبوں کیلئے 75 ارب روپے کے فنڈزجاری کئے گئے جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 144 ارب روپے تھے۔ وزارت خزانہ کے مطابق مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں مالیاتی خسارہ کاحجم 809 ارب روپے ریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 438 ارب روپے کے مقابلہ میں 84.4 فیصدزیادہ ہے تاہم اس کے برعکس پرائمری بیلنس میں سالانہ بنیادوں پرکمی ریکارڈکی گئی، جاری مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں پرائمری بیلنس کاحجم 145 ارب روپے ریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 184 ارب روپے تھا۔
وزارت خزانہ کے مطابق زرعی قرضوں کے اجراء میں جاری مالی سال کے دوران سالانہ بنیادوں پر31.5 فیصدکی نموریکارڈکی گئی، جاری مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں زرعی قرضوں کاحجم 383.8ارب روپے ریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 291.9 ملین ڈالرتھا، اکتوبر میں صارفین کیلئے قیمتوں کااشاریہ 26.6فیصدریکارڈکیاگیا جوگزشتہ سال اکتوبرمیں 9.2 فیصدتھا۔
وزارت خزانہ کے مطابق جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں سالانہ بنیادوں پر0.4 فیصدکی کمی ریکارڈکی گئی ہے، پاکستان سٹاک مارکیٹ جاری مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں 3.12 فیصدکی نموریکارڈکی گئی، مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں 1.72 فیصدکی کمی دیکھنے میں آئی تاہم اس کے برعکس نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن میں 8.5 فیصدکی شرح سے نموریکارڈکی گئی ہے۔